Add To collaction

ہائے یہ تبدیل





غزل


ہائے یہ تبدیل کتنی اب سیاست ہوگیی
چھلانگے لگانے کی یہ کیسی آج عادت ہوگیی

سڑے آلو بوریوں سے نکل جانا بہتر رہا
کوئی خطرہ اب نہیں ہے چلئے فرصت ہو گئی

کیا وطن کے واسطے وہ اب کرے گا دوستو
ندا گردی بھی یاروں اب زیارت ہوگیی

رفتہ رفتہ دل پہ میرے وہ جو چھائے تھے اس طرح
آستین کے سانپوں سے ہم کو یوں محبت ہوگیی

پالے بدلنے میں یہ چہرے کچھ بہت معروف ہیں
ہے طوائف بھی شرمندہ یہ حقیقت ہوگیی

جو بھی آیا دل کو توڑا شفق کیا ویران بھی
کیوں یقیں ہم نے کیا تھا یہ مصیبت ہو گئی


ابصار خاں عرف نایاب شفق
لکھیم پور کھیری یوپی انڈیا ®©

   11
5 Comments

Seyad faizul murad

17-Sep-2022 08:36 PM

بہت خوب کمال

Reply

Milind salve

04-Aug-2022 09:28 PM

👏👌

Reply

Madhumita

04-Aug-2022 11:03 AM

👏👌

Reply